بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتب شیعہ کی روشنی میں
1۔ محمد بن یعقوب کلینی نے اصول کافی کی " کتاب الحجہ باب مولد النبی ﷺ " میں ذکر کیا ہے کہ " نبی اکرم ﷺ نے خدیجہ کے ساتھ نکاح کیا اس وقت آنحضرت ﷺ کی عمر بیس سال سے زیادہ تھی پھر خدیجہ سے جناب کی اولاد بعثت سے پہلے جو پیدا ہوئی وہ يہ ہے قاسم، رقیہ، زینب اور ام کلثوم اور بعثت کے بعد آپ ﷺ کی اولاد طیب ، طاہر اور فاطمہ پیدا ہوئیں۔" (اصول کافی ص439 طبع بازار سلطانی تہران۔ایران)
اس کے بعد اصول کافی کے تمام تر شارحین نے اس کی تشریح اور توضیح عمدہ طریقے پر کر دی ہے مثلاً مرآة العقول شرح اصول جو باقر مجلسی نے لکھی ہے اور ” الصافی شرح کافی “ ملا خلیل قزوینی نے لکھی ہے انہوں نے اس روایت کو بالکل درست کہا ہے۔ آج چودہویں صدی کے شیعہ علماءاپنی عوام کو ”بدھو بنانے کے غرض سے يہ کہہ کرجان چھڑا لیتےہیں کہ يہ روایت ضعیف ہے مگر آج تک شیعہ برادری ضعيف روایت کی معقول وجہ پیش نہیں کر سکی اور نہ قیامت تک کر سکتی ہے۔
2۔ مشہور شیعہ عالم ابو العباس عبدﷲ بن جعفری الحمیری اپنی کتاب " قرب الاسناد" لکھتے ہیں " حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ عنھاسے جناب رسول اللہ ﷺ کی مندرجہ ذيل اولاد پیدا ہوئی ۔القاسم، الطاہر ،ام کلثوم، رقیہ، فاطمہ اور زینب رضی اللہ عنھا،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی علی رضی اللہ عنہ سے شادی کی اور نبو امیہ سے ابو العاص بن ربیع نے زینب کے ساتھ شادی کی اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم کے ساتھ نکاح کیا ان کی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا فو ت ہوگئیں پھر رسول ﷲ ﷺ نے اس کی جگہ رقیہ کا نکاح عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ " (قرب الاسناد لابی العباس)
يہ اس کتاب کا حوالہ ہے جس کے مصنف کا دعوی ہے کہ میں جواب طلب مسئلہ ايک چٹھی پر لکھ کر درخت کی کھوہ میں رکھ دیتا تھا دو دن کے بعد جب جا کر ديکھتا تو اس پر امام غائب (شیعوں کے امام مہدی) کی مہر لگی ہوتی تھی چنانچہ حضرت شاہ عبد ﷲ العزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ اس کتاب کا اصل نام ”قرب الاسناد الی صاحب الامر“ ہے (تحفہ اثناعشریہ ص245)
اسی کتاب کی اس روایت کو شیعہ مجتہدین نے اپنی اپنی تصا نیف میں بطور تائید نقل کیا ہے مثلاً باقر مجلسی نے حیات القلوب جلد نمبر2 ص718 میں اور عباس القمی نے ”منتھی الآمال جلد نمبر1 ص108 میں اور عبدﷲ مامقانی نے ” تنقیح المقال“ کے آخر میں تائیداً ذکر کیا ہے.
3۔ گیارھویں صدی ہجری کے شیعوں کے جلیل القدر محدث سید نعمت ﷲ الجزائری اپنی معر ف کتاب ” انوار النعمانیة“ میں ذکر کرتے ہیں کہ حضرت خدیجہ الکبری رضیﷲ عنہا سے نبی اقدس ﷺ کے ہاں دو صاحبزداے اور چار صاحبزدایاں پیدا ہوئیں ايک زینب دوسری رقیہ تیسری ام کلثوم اور چوتھے نمبر پر فاطمہ رضیﷲ تعالی عنھن۔
4۔ شیخ عباس قمی چودہویں صدی کے مجتہد شیعہ ہیں انہوں نے لکھا ہے کہ "حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ سے رسول خدا ﷺ کی يہ اولاد متولد ہوئی۔ طاہر، قاسم ، فاطمہ، ام کلثوم، رقیہ اور زینب۔ آگے لکھتے ہیں۔" فاطمہ رضی ﷲ عنہا کی شادی حضرت علی رضیﷲ عنہ کے ساتھ ہوئی زینب رضیﷲ عنہا کا ابو العاص رضیﷲ عنہ کے ساتھ نکاح ہوا جو بنو امیہ میں سے تھے اور ام کلثوم کا عثمان ابن عفان رضیﷲ عنہ سے نکاح ہوا جب ان کی وفات ہوئی تو رقیہ کی تزویج بھی عثمان رضی ﷲ عنہ سے کر دی۔ " (منتھی الآمال للشیخ عباس فارسی طبع تہران)
5۔شیعہ مذہب کے ايک اور مجتہد ملا باقر مجلسی اصفہانی اپنی کتاب لکھتے ہیں: حضرت خدیجہ رضیﷲ عنہا سے جناب رسول ﷺ کے ہاں پہلے فرزند عبدﷲ پیدا ہوئے جس کو طیب اور طاہر کے ساتھ بھی ملقب کیا جاتا ہے اور اس کے بعد قاسم متولد ہوئے اوربعض علماء کہتے ہیں قاسم عبدﷲ سے بڑے تھے اور چار صاحبزادیاں پیدا ہوئیں زینب رقیہ ام کلثوم اور فاطمہ رضیﷲتعالی عنہن۔(حیات القلوب ج 2 ص 728 طبع لکھنو)
يہ باقرمجلسی وہ ہیں جن کے متعلق خود خمینی نے لکھا کہ “ کتابہائی فارسی راکہ مرحوم مجلسی برائی مردم پارسی زبان نوشتہ نجوائید۔(کشف الاسرار) ترجمہ:وہ فارسی کتب جو مرحوم باقر مجلسی نے اہل فارس کےلئے لکھی ہیں انہیں پڑھو۔
6۔ شیعہ مذہب کے قدیم مورخ یعقوبی جو تیسری صدی ہجری میں گذرے ہیں وہ ”تاریخ یعقوبی“ میں رقمطراز ہیں: "جس وقت حضور اکرم ﷺ نے خدیجہ الکبری سے رشتہ قائم فرمایا تو آپ کی عمر مبارک 25 یا بعض کے مطابق30سال تھی اور بعثت سے پہلے جو نبی اقدس ﷺ کی جو اولاد پیدا ہوئیں وہ قاسم رقیہ زینب اور ام کلثوم تھی آپ کی بعثت کے بعد عبدﷲ جو دور اسلام میں پیدا ہونے کی بناء پر طیب وطاہر کے نام سے مشہور تھے) اور فاطمہ رضی ﷲ عنہا متولد ہوئیں۔"۔(تاریخ یعقوبی ج 2 ص 20)
7۔ شیعہ مذہب کے نزدیک حضرت علی المرتضی رضیﷲ عنہ کے کلام کا مشہور ومستند مجموعہ کتاب”نہج البلاغہ“ ہے۔ حضرت علی المرتضی رضیﷲ عنہ حضرت عثمان بن عفان رضی ﷲ عنہ کو خطاب کر کے فرماتے ہیں کہ اے عثمان رضی ﷲ عنہ آپ رسولﷲ ﷺ کے طرف حضرات ابو بکر و عمر رضیﷲ عنہما سے قرابت اور رشتہ داری میں زیادہ قریب ہیں اور آپ نے نبی پاک ﷺ کے ساتھ دامادی کا شرف پایا ہے جس ابو بکرو عمر رضیﷲعنہما نہیں پاسکے۔’ ’نہج البلاغہ“ کی عبارت ملاحظہ ہو۔" وانت اقرب الی رسولﷲ ﷺ شیجته رحم منهما وقدنلت من صهره مالم ینا لا الخ " (نہج البلاغہ ص 303 جلد 1مطبوعہ تہران) اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت علی کرم ﷲ وجہہ بھی حضرت عثمان رضیﷲ عنہ کو رسولﷲ ﷺ کا حقیقی داماد قرار ديتے تھے وہ دامادی مشہورو معروف ہے یعنی سرکار طیبہﷺ کی دو صاحبزادیاں يکے بعد دیگرے آپ رضی ﷲ عنہ کے نکاح میں آئیں۔
8۔ شیعہ عالم علی بن عیسیٰ”ازبلی“ نے ساتوں ہجری میں ايک کتاب لکھی جس کو شیعہ مذيب میں بڑی مقبولیت ملی اس کا نام ”کشف الغمہ فی معرفتہ الائمہ“ اس میں لکھا ہے کہ " خدیجہ الکبری رضیﷲ عنہا حضور اکرم ﷺ کی سب سے پہلی زوجہ تھیں جن کے ساتھ آپ ﷺ نے شادی کی اور آنجناب کی تمام اولاد (صاحبزادے، صاحبزادیاں) خدیجہ الکبری رضیﷲ عنہا ہی سے متولد ہوئیں مگر ابراہیم ماریہ قبطیہ رضیﷲ عنہا سے متولد ہوئے۔ "(کشف الغمہ)
9۔ علماءشیعہ کے معروف عالم شیخ عبدﷲ مامقانی رقمطراز ہیں:خدیجہ رضیﷲ عنہا سے آنجناب کی چار صاحبزادیاں پیداہوئیں تمام نے دور اسلام پایا اور مدینہ کی طرف ہجرت بھی کی اور وہ زینب، فاطمہ، رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔(تنقیح المقال ج3ص73طبع لنبان)
10-ﺷﯿﻌﻮﮞ ﮐﺎ ﺷﯿﺦ ﺍﻟﻄﺎﺋﻔﮧ ﺍﺑﯽ ﺟﻌﻔﺮ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﺴﻦ ﻃﻮﺳﯽ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ : ﺯﻭﺝ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﻴﺎ ﻭﻫﻮ ﺃﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ ﺻﻠﻮﺍﺕ ﺍﻟﻠﻪ ﻭﺳﻼﻣﻪ ﻋﻠﻴﻪ ، ﻭﺃﻣﻬﺎ ﺧﺪﻳﺠﺔ ﺃﻡ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ ، ﻭﺯﻭﺝ ﺑﻨﺘﻴﻪ ﺭﻗﻴﺔ ﻭﺃﻡ ﻛﻠﺜﻮﻡ ﻋﺜﻤﺎﻥ ، ﻟﻤﺎ ﻣﺎﺗﺖ ﺍﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ، ﻗﺎﻝ : ﻟﻮ ﻛﺎﻧﺖ ﺛﺎﻟﺜﺔ ﻟﺰﻭﺟﻨﺎﻩ ﺇﻳﺎﻫﺎ ، ﻭﺗﺰﻭﺝ ﺍﻟﺰﺑﻴﺮ ﺃﺳﻤﺎﺀ ﺑﻨﺖ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ، ﻭﻫﻲ ﺃﺧﺖ ﻋﺎﻳﺸﺔ ، ﻭﺗﺰﻭﺝ ﻃﻠﺤﺔ ﺃﺧﺘﻬﺎ ﺍﻷﺧﺮﻯ ۔ ( ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻤﺒﺴﻮﻁ ﺍﻟﺸﻴﺦ ﺍﻟﻄﻮﺳﻲ ﺟﻠﺪ ﻧﻤﺒﺮ 4 ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 159 )
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺭﻗﯿﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﯽ ﺟﺐ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮯ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﺑﯿﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﺳﻤﺎﺀ ﺑﻨﺖ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮩﻦ ﺗﮭﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻃﻠﺤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺑﮩﻦ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ۔
11-ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺷﯿﻌﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﻭ ﻣﺤﻘﻖ ﻣﺤﻤﺪ ﮐﺎﻇﻢ ﻗﺰﻭﯾﻨﯽ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ : ﺑﻨﺎﺕ ﺍﺭﺑﻊ : ﺯﯾﻨﺐ ﻭ ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﻭ ﺭﻗﯿﺔ ﻭ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺍﻟﺰﮬﺮﺍﺀ ۔ ﺑﻨﺎﺕ ﺍﺭﺑﻊ : ﺯﯾﻨﺐ ﻭ ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﻭ ﺭﻗﯿﺔ ﻭ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺍﻟﺰﮬﺮﺍﺀ
ﻭﮬﻨﺎﮎ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﺑﯿﻦ ﺍﻟﻤﻮﺭﺧﯿﻦ ﻭﺍﻟﻤﺤﺪﺛﯿﻦ ﺣﻮﻝ ﺑﻨﺘﯿﻦ ﺍﻻﻭﻟﯿﻦ ﻓﻘﯿﻞ ﺍﻧﮭﻤﺎ ﻟﯿﺴﺘﺎ ﻣﻦ ﺑﻨﺎﺕ ﺍﻟﻨﺒﻲ ﻭﺍﻟﺼﺤﯿﺢ ﺍﻧﮭﻤﺎ ﻣﻦ ﺑﻨﺎﺗﻪ ﻭﺻﻠﺒﻪ ﻭﺳﯿﺎﺗﻲ ﺍﻟﮑﻼﻡ ﺣﻮﻝ ﺫﺍﻟﮏ ﻓﻲ ﺍﻟﻤﺴﺘﻘﺒﻞ ﺑﺎﻟﻤﻨﺎﺳﺒﺔ ﺑﺎﺫﻥ ﺍﻟﻠﮧ ۔
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ ﮐﯽ ﭼﺎﺭ ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ﮨﯿﮟ ، ﺯﯾﻨﺐ ، ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ، ﺭﻗﯿﮧ ﻭ ﻓﺎﻃﻤۃ ﺍﻟﺰﮨﺮﺍ ( ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻦ ) ۔ ( ﮐﺘﺎﺏ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺍﻟﺰﻫﺮﺍﺀ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﻦ ﺍﻟﻤﻬﺪ ﺍﻟﻰ ﺍﻟﻠﺤﺪ ﻛﺎﻇﻢ ﺍﻟﻘﺰﻭﻳﻨﻲ ﺍﻟﺼﻔﺤﺔ ٣١)
12-ﺷﯿﻌﮧ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻗﺎﺑﻞ ﺍﻋﺘﻤﺎﺩ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﯿﺦ ﺻﺪﻭﻕ ﺍﺑﻦ ﺑﺎﺑﻮﻳﮧ ﺍﻟﻘﻤﯽ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ :
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻲ ، ﻭﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺭﺿﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﻗﺎﻻ : ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺳﻌﺪ ﺑﻦ – ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ، ﻋﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﻟﺒﺮﻗﻲ، ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ، ﻋﻦ ﺍﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﻴﺮ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ – ﺃﺑﻲ ﺣﻤﺰﺓ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﺼﻴﺮ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻗﺎﻝ : ﻭﻟﺪ ﻟﺮﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﻣﻦ ﺧﺪﻳﺠﺔ ﺍﻟﻘﺎﺳﻢ ﻭﺍﻟﻄﺎﻫﺮ ﻭﻫﻮ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ، ﻭﺃﻡ ﻛﻠﺜﻮﻡ، ﻭﺭﻗﻴﺔ، ﻭﺯﻳﻨﺐ، ﻭﻓﺎﻃﻤﺔ . ﻭﺗﺰﻭﺝ ﻋﻠﻲ ﺍﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ، ﻭﺗﺰﻭﺝ ﺃﺑﻮ ﺍﻟﻌﺎﺹ ﺑﻦ ﺍﻟﺮﺑﻴﻊ ﻭﻫﻮ ﺭﺟﻞ ﻣﻦ ﺑﻨﻲ ﺃﻣﻴﺔ ﺯﻳﻨﺐ، ﻭﺗﺰﻭﺝ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺃﻡ ﻛﻠﺜﻮﻡ ﻓﻤﺎﺗﺖ ﻭﻟﻢ ﻳﺪﺧﻞ ﺑﻬﺎ، ﻓﻠﻤﺎ ﺳﺎﺭﻭﺍ ﺇﻟﻰ ﺑﺪﺭ ﺯﻭﺟﻪ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﺭﻗﻴﺔ . ﻭﻭﻟﺪ ﻟﺮﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﺇﺑﺮﺍﻫﻴﻢ ﻣﻦ ﻣﺎﺭﻳﺔ ﺍﻟﻘﺒﻄﻴﺔ ﻭﻫﻲ ﺃﻡ ﺇﺑﺮﺍﻫﻴﻢ ﺃﻡ ﻭﻟﺪ ۔ ( ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﺨﺼﺎﻝ ﺍﻟﺸﻴﺦ ﺍﻟﺼﺪﻭﻕ ﻋﺮﺑﯽ ﺟﻠﺪ ﻧﻤﺒﺮ 2 ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 404) ( ﻣﺘﺮﺟﻢ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﺎ ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 223 )
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺍﻣﺎﻡ ﺟﻌﻔﺮ ﺻﺎﺩﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺧﺪﺍ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ ﮐﯽ ﭼﮫ ﺍﻭﻻﺩ ﺗﮭﯿﮟ ﻗﺎﺳﻢ ، ﻃﺎﮨﺮ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﻪ ﺗﮭﺎ ، ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ، ﺭﻗﯿﮧ ، ﺯﯾﻨﺐ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ، ﺍﺑﻮ ﺍﻟﻌﺎﺹ ﺍﺑﻦ ﺭﺑﯿﻊ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺟﻮ ﺑﻨﻮ ﻣﯿﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﮭﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺯﯾﻨﺐ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ، ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺍﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺭﺧﺼﺘﯽ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﯿﮟ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺟﺐ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﺪﺭ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺭﺥ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺭﺳﻮﻝ ﺧﺪﺍ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺭﻗﯿﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ۔
13-ﯾﮩﯽ ﺷﯿﺦ ﺻﺪﻭﻕ ﺍﺑﻦ ﺑﺎﺑﻮﻳﮧ ﺍﻟﻘﻤﯽ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ : ﺍﻥ ﺧﺪﯾﺠﺔ ﺭﺣﻤﻬﺎ ﷲ ﻭ ﻟﺪﺕ ﻣﻨﯽ ﻃﺎﻫﺮ ﻭﻫﻮ ﻋﺒﺪ ﷲ ﻫﻮ ﺍﻟﻤﻄﻬﺮ ﻭ ﻭﻟﺪﺕ ﻣﻨﯽ ﺍﻟﻘﺎﺳﻢ ﻭﻓﺎﻃﻤﺔ ﻭﺭﻗﯿﺔ ﻭﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﻭﺯﯾﻨﺐ ۔
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ( ﺭﺳﻮﻝ ﷲ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠّﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ) ﷲ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻄﻦ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﻮﺋﯽ ﻃﺎﮨﺮ ﺟﺲ ﮐﻮ ﻋﺒﺪ ﷲ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯽ ﻣﻄﮩﺮ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺳﮯ ﻣﻴﺮﮮ ﮨﺎﮞ ﻗﺎﺳﻢ ، ﻓﺎﻃﻤﮧ، ﺭﻗﯿﮧ، ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﺍﻭ ﺯﯾﻨﺐ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﻴﮟ ۔ ( ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﺨﺼﺎﻝ ﻟﻠﺼﺪﻭﻕ ﻋﺮﺑﯽ ﺟﻠﺪ ﻧﻤﺒﺮ 2 ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 405 ) ، ( ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﺨﺼﺎﻝ ﻟﻠﺼﺪﻭﻕ ﻣﺘﺮﺟﻢ ﺍﺭﺩﻭ ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 223)
14-ﺷﯿﻌﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﻼّﻣﮧ ﻣﻼّﮞ ﺑﺎﻗﺮ ﻣﺠﻠﺴﯽ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ : ﻭﻟﺪﺕ ﺧﺪﯾﺠﺔ ﻟﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺯﯾﻨﺐ ﻭ ﺭﻗﯿﺔ ﻭ ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ﻭ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺍﻟﻘﺎﺳﻢ ﻭﺑﻪ ﮐﺎﻥ ﯾﮑﻨﯽ ﻭﺍﻻﻃﺎﮬﺮ ﻭﺍﻟﻄﯿﺐ ۔ ( ﻣﺮﺁﺓ ﺍﻟﻌﻘﻮﻝ ﻓﻲ ﺷﺮﺡ ﺃﺧﺒﺎﺭ ﺁﻝ ﺍﻟﺮﺳﻮﻝ ﺍﻟﻌﻼﻣﺔ ﺍﻟﻤﺠﻠﺴﻲ ﺟﻠﺪ ﻧﻤﺒﺮ 5 ﺻﻔﺤﮧ ﻧﻤﺒﺮ 181)
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭ ﺳﻠّﻢ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﻨﺐ ، ﺭﻗﯿﮧ ، ﺍﻡ ﮐﻠﺜﻮﻡ ، ﻓﺎﻃﻤﮧ ، ﻃﺎﮨﺮ، ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺳﻢ ( ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻢ ) ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ.
خادم العلماء فقیر محمد اسحاق قادری
0 Comments